بِسۡمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحۡمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ
شروع کرتا ہوں الله کے نام سے جو بڑا مہربان اور نہایت رحم والا ہے
الٓرٰ‌ تِلۡكَ اٰيٰتُ الۡكِتٰبِ الۡمُبِيۡن
(الر) یہ واضح کتاب کی آیتیں ہیں
اِنَّاۤ اَنۡزَلۡنٰهُ قُرۡءٰنًا عَرَبِيًّا لَّعَلَّكُمۡ تَعۡقِلُوۡنَ
اس کو عربی قرآن بناکر نازل کیا تاکہ تم سمجھ سکو
نَحۡنُ نَقُصُّ عَلَيۡكَ اَحۡسَنَ الۡقَصَصِ بِمَاۤ اَوۡحَيۡنَاۤ اِلَيۡكَ هٰذَا الۡقُرۡاٰنَ ‌ۖ وَاِنۡ كُنۡتَ مِنۡ قَبۡلِهٖ لَمِنَ الۡغٰفِلِيۡنَ
اس قرآن کے ذریعہ جوہم نے آپ کی طرف بھیجا ہےہم آپ کو ایک اچھا قصہ سناتے ہیں اور آپ اس سے پہلے محضبے خبر تھے
اِذۡ قَالَ يُوۡسُفُ لِاَبِيۡهِ يٰۤاَبَتِ اِنِّىۡ رَاَيۡتُ اَحَدَ عَشَرَ كَوۡكَبًا وَّالشَّمۡسَ وَالۡقَمَرَ رَاَيۡتُهُمۡ لِىۡ سٰجِدِيۡنَ
جب یوسف ؑ نے اپنے والد سے کہا کہ ابا میں نے گیارہ ستاروں کو اور سورج کو اور چاند کوخواب میں دیکھا ہے میں دیکھتا ہوں کہ وہ مجھے سجدہ کررہے ہیں ۔
قَالَ يٰبُنَىَّ لَا تَقۡصُصۡ رُءۡيَاكَ عَلٰٓى اِخۡوَتِكَ فَيَكِيۡدُوۡا لَـكَ كَيۡدًا ؕ اِنَّ الشَّيۡطٰنَ لِلۡاِنۡسَانِ عَدُوٌّ مُّبِيۡنٌ
انہوں نے کہا بیٹا اپنے اس خواب کو اپنے بھائیوں کو مت سناؤ ورنہ وہ تمہارے لئے فریب کریں گے بیشک شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے
وَكَذٰلِكَ يَجۡتَبِيۡكَ رَبُّكَ وَيُعَلِّمُكَ مِنۡ تَاۡوِيۡلِ الۡاَحَادِيۡثِ وَيُتِمُّ نِعۡمَتَهٗ عَلَيۡكَ وَعَلٰٓى اٰلِ يَعۡقُوۡبَ كَمَاۤ اَتَمَّهَا عَلٰٓى اَبَوَيۡكَ مِنۡ قَبۡلُ اِبۡرٰهِيۡمَ وَاِسۡحٰقَ‌ ؕ اِنَّ رَبَّكَ عَلِيۡمٌ حَكِيۡمٌ
اوراس طرح تمہارا رب تم کو برگزیدہ کریگا اورتم کو خوابوں کی تعبیر کا علم سکھائے گا اورتم پر اور یعقوب کی ادلاد پر اپنا کامل انعام کرے گا جس طرح کہ اس سے پہلے تمہارے دادا پردادا ابراہیم اوراسحاق پر پورا کیا تھا بیشک تمہارا رب خبردار ہےحکمت والا ہے۔
لَقَدۡ كَانَ فِىۡ يُوۡسُفَ وَاِخۡوَتِهٖۤ اٰيٰتٌ لِّـلسَّآٮِٕلِيۡنَ
البتہ یوسف اورانکے بھائیوں (کے واقعات ) میں پوچھنے والوں کے لئے نشانیاں ہیں
اِذۡ قَالُوۡا لَيُوۡسُفُ وَاَخُوۡهُ اَحَبُّ اِلٰٓى اَبِيۡنَا مِنَّا وَنَحۡنُ عُصۡبَةٌ  ؕ اِنَّ اَبَانَا لَفِىۡ ضَلٰلٍ مُّبِيۡنِ ‌ۖ ‌ۚ
جبانہوں نے کہا کہ یوسف اوران کا بھائی ہمارے ابا کو ہم سے زیادہ پیارے ہیں حالانکہ ہم ایک طاقتور جماعت ہیں واقعی ہمارے والد کھلی غلطی میں ہیں
ۨاقۡتُلُوۡا يُوۡسُفَ اَوِ اطۡرَحُوۡهُ اَرۡضًا يَّخۡلُ لَـكُمۡ وَجۡهُ اَبِيۡكُمۡ وَ تَكُوۡنُوۡا مِنۡۢ بَعۡدِهٖ قَوۡمًا صٰلِحِيۡنَ
تویوسف کوقتل کردو یا کسی ملک میں پھینک دو تاکہ تمہارے ابا کی پوری توجہ تمہاری طرف ہو اوراس کے بعد تم نیک لوگ بنے رہ جاؤ گے
قَالَ قَآٮِٕلٌ مِّنۡهُمۡ لَا تَقۡتُلُوۡا يُوۡسُفَ وَاَلۡقُوۡهُ فِىۡ غَيٰبَتِ الۡجُـبِّ يَلۡتَقِطۡهُ بَعۡضُ السَّيَّارَةِ اِنۡ كُنۡتُمۡ فٰعِلِيۡنَ
ا ن میں سے ایک بولنے والے نے کہا کہ یوسف کو قتل مت کرو اگر تم کچھ کرنا ہے توکسی گہرے کنویں میں ڈال دوتاکہ اسکو کوئی مسافر اٹھاکر لے جائے
قَالُوۡا يٰۤاَبَانَا مَا لَـكَ لَا تَاۡمَنَّا عَلٰى يُوۡسُفَ وَاِنَّا لَهٗ لَنٰصِحُوۡنَ
سب نے کہا اے ابا کیا بات ہے کہ آپ یوسف کے بارے میں ہم پر بھروسہ نہیں کرتے حالانکہ ہم اس کے خیر خواہ ہیں
اَرۡسِلۡهُ مَعَنَا غَدًا يَّرۡتَعۡ وَيَلۡعَبۡ وَاِنَّا لَهٗ لَحٰـفِظُوۡنَ
کل ان کو ہمارے ساتھ بھیجئے وہ خوب کھائے گا ‘کھیلے گا اورہم اسکی حفاظت کریں گے۔
قَالَ اِنِّىۡ لَيَحۡزُنُنِىۡ اَنۡ تَذۡهَبُوۡا بِهٖ وَاَخَافُ اَنۡ يَّاۡكُلَهُ الذِّئۡبُ وَاَنۡـتُمۡ عَنۡهُ غٰفِلُوۡنَ
یعقوب نے کہا کہ یہ بات مجھے غمگین کردیتی ہے کہ تم اس کو لے جاؤ اور مجھے اندیشہ لگا رہے کہ اس کوکوئی بھیڑیا کھا جائے اور تم اس سے بے خبر رہو
قَالُوۡا لَٮِٕنۡ اَكَلَهُ الذِّئۡبُ وَنَحۡنُ عُصۡبَةٌ اِنَّاۤ اِذًا لَّخٰسِرُوۡنَ
وہ بولے اگر اس کو بھیڑیا کھا جائے جبکہ ہماری پوری جماعت موجود ہوتو ہم تو بالکل ناکارہ ہوگئے
فَلَمَّا ذَهَبُوۡا بِهٖ وَاَجۡمَعُوۡۤا اَنۡ يَّجۡعَلُوۡهُ فِىۡ غَيٰبَتِ الۡجُبِّ‌ۚ وَاَوۡحَيۡنَاۤ اِلَيۡهِ لَـتُنَـبِّئَـنَّهُمۡ بِاَمۡرِهِمۡ هٰذَا وَهُمۡ لَا يَشۡعُرُوۡنَ
غرض جب وہ ان کو لے گئے اور سب نے اتفاق کرلیا کہ ان کو کسی گمنام کنویں میں ڈالدیں تو ہم نے یوسف کی طرف وحی بھیجی کہتم انکو یہ بات بتلاؤ گے اور (اس وقت) وہ تم کو پہچانیں گے بھی نہیں
وَجَآءُوۡۤ اَبَاهُمۡ عِشَآءً يَّبۡكُوۡنَؕ
اوروہ لوگ رات کے وقت اپنے باپ کے پاس روتے ہوئے پہنچے
‌قَالُوۡا يٰۤاَبَانَاۤ اِنَّا ذَهَبۡنَا نَسۡتَبِقُ وَتَرَكۡنَا يُوۡسُفَ عِنۡدَ مَتَاعِنَا فَاَكَلَهُ الذِّئۡبُ‌ۚ وَمَاۤ اَنۡتَ بِمُؤۡمِنٍ لَّنَا وَلَوۡ كُنَّا صٰدِقِيۡنَ
اورکہنے لگے اباجان ہم دوڑ لگانے میں مصروف ہوگئے اورہم نے یوسف کو اپنے اسباب کے پاس چھوڑا تو ایک بھیڑیا ان کو کھالیا اوآپ ہماری بات پر کب یقین کریں گے اگر چہ ہم سچے ہی ہوں
وَجَآءُوۡ عَلٰى قَمِيـۡصِهٖ بِدَمٍ كَذِبٍ‌ؕ قَالَ بَلۡ سَوَّلَتۡ لَـكُمۡ اَنۡفُسُكُمۡ اَمۡرًا‌ؕ فَصَبۡرٌ جَمِيۡلٌ‌ؕ وَاللّٰهُ الۡمُسۡتَعَانُ عَلٰى مَا تَصِفُوۡنَ
اور وہ یوسف کی قمیص پر جھوٹ موٹ کا خون بھی لگا لائے ۔ یعقوب نے کہا بلکہ حقیقت یہ ہے کہ تم نے اپنے دل سے یہ بات بنائی ہے اب صبر ہی بہتر ہے اورتم نے جو کچھ بیان کیا ہے اس کے بارے میں اللہ ہی سے مدد مطلوب ہے
وَجَآءَتۡ سَيَّارَةٌ فَاَرۡسَلُوۡا وَارِدَهُمۡ فَاَدۡلٰى دَلۡوَهٗ‌ ؕ قَالَ يٰبُشۡرٰى هٰذَا غُلٰمٌ‌ ؕ وَاَسَرُّوۡهُ بِضَاعَةً  ‌ؕ وَاللّٰهُ عَلِيۡمٌۢ بِمَا يَعۡمَلُوۡنَ
اورایک قافلہ آیا اورانہوں نے ایک آدمی پانی لانے کے لئے بھیجا اس نے کنویں میں ڈولڈالا۔کہنے لگا خوشخبری ۔یہ تو ایک لڑکا ہے اوراس کو انہوں نے تجارت کا مال سمجھ کر چھپالیا اوراللہ کوان کی کار گزاریاں معلوم تھیں
وَشَرَوۡهُ بِثَمَنٍۢ بَخۡسٍ دَرَاهِمَ مَعۡدُوۡدَةٍ‌ ۚ وَكَانُوۡا فِيۡهِ مِنَ الزّٰهِدِيۡنَ
اورانہوں نے ان کو ناقص قیمت پر چند درھموں کے عوض بیچ ڈالا اوروہ اس کے بارے میں لالچی بھی نہیں تھے
وَقَالَ الَّذِى اشۡتَرٰٮهُ مِنۡ مِّصۡرَ لِامۡرَاَتِهٖۤ اَكۡرِمِىۡ مَثۡوٰٮهُ عَسٰٓى اَنۡ يَّـنۡفَعَنَاۤ اَوۡ نَـتَّخِذَهٗ وَلَدًا‌ ؕ وَكَذٰلِكَ مَكَّنَّا لِيُوۡسُفَ فِى الۡاَرۡضِوَلِنُعَلِّمَهٗ مِنۡ تَاۡوِيۡلِ الۡاَحَادِيۡثِ‌ؕ وَاللّٰهُ غَالِبٌ عَلٰٓى اَمۡرِهٖ وَلٰـكِنَّ اَكۡثَرَ النَّاسِ لَا يَعۡلَمُوۡنَ
اورمصر میں جس شخص نے ان کو خریدا اس نے اپنی بیوی (زلیخا ) سے کہا اس کو عزت سے رکھو شاید یہ ہمیں فائدہ دے یا ہم اسے اپنا بیٹا بنالیں اوراس طرح ہم نے یوسف کو مصر میں جگہ دی تاکہ ہم ان کو خواب کی تعبیر سکھائیں اوراللہ اپنے کاموں میں غالب ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے
وَلَمَّا بَلَغَ اَشُدَّهٗۤ اٰتَيۡنٰهُ حُكۡمًا وَّعِلۡمًا‌ ؕ وَكَذٰلِكَ نَجۡزِى الۡمُحۡسِنِيۡنَ
اور جب یوسف اپنی جوانی کو پہنچے توہم نے ان کو دانائی اورعلم سے نوازا اوراسی طرح ہم نیکو کاروں کو بدلہ دیا کرتے ہیں
وَرَاوَدَتۡهُ الَّتِىۡ هُوَ فِىۡ بَيۡتِهَا عَنۡ نَّـفۡسِهٖ وَغَلَّقَتِ الۡاَبۡوَابَ وَقَالَتۡ هَيۡتَ لَـكَ‌ؕ قَالَ مَعَاذَ اللّٰهِ‌ اِنَّهٗ رَبِّىۡۤ اَحۡسَنَ مَثۡوَاىَ‌ؕ اِنَّهٗ لَا يُفۡلِحُ الظّٰلِمُوۡنَ
اوریوسف جس عورت کے گھر میں رہتے تھے وہ ان کو اپنی طرف پھسلانے لگی اوردروازے بند کردئے اور بولی (یوسف) جلدی کرو یوسف نے کہا اللہ کی پناہ (دوسرا یہ کہ ) وہ (تمہار شوہر ) میرے آقا ہیں اس نے مجھے اچھی طرح رکھا بے انصافی کرنے والے فلاح نہیں پاتے
وَلَـقَدۡ هَمَّتۡ بِهٖ‌ۚ وَهَمَّ بِهَا‌ لَوۡلَاۤ اَنۡ رَّاٰ بُرۡهَانَ رَبِّهٖ‌ؕ كَذٰلِكَ لِنَصۡرِفَ عَنۡهُ السُّۤوۡءَ وَالۡـفَحۡشَآءَ‌ؕ اِنَّهٗ مِنۡ عِبَادِنَا الۡمُخۡلَصِيۡنَ
اس عورت نے ان کا ارادہ کرلیا تھا انکے دل میں اس کا کچھ خیال ہوچلا تھا اگر وہ اپنے رب کی نشانینہ دیکھ لیتے (تو زیادہ خیال ہوجاتا) یہ اسلئے کیا گیا تاکہ ہم ا ن سے برائی اور بے حیائی کوروک دیں واقعی وہ ہمارے برگزیدہ بندوں میں سے تھے۔
وَاسۡتَبَقَا الۡبَابَ وَقَدَّتۡ قَمِيۡصَهٗ مِنۡ دُبُرٍ وَّاَلۡفَيَا سَيِّدَهَا لَدَا الۡبَابِ‌ؕ قَالَتۡ مَا جَزَآءُ مَنۡ اَرَادَ بِاَهۡلِكَ سُوۡۤءًا اِلَّاۤ اَنۡ يُّسۡجَنَ اَوۡ عَذَابٌ اَلِيۡمٌ
اوروہ دونوں دروازے کی طرف دوڑے ۔ عورت نے ان کا کرتہ پیچھے سے پھاڑ ڈالا اور دونوں نے عورت کے شوہر کو دروازے پر پایا توعورت بولی جو شخص تمہاری بیوی کے ساتھ برا ارادہ کرے تو اس کی سزا اس کے سوا کیا ہوسکتی ہے کہ یا تو قید میں ڈال دیا جائے یا درد ناک عذاب دیا جائے
قَالَ هِىَ رَاوَدَتۡنِىۡ عَنۡ نَّـفۡسِىۡ‌ وَشَهِدَ شَاهِدٌ مِّنۡ اَهۡلِهَا‌ۚ اِنۡ كَانَ قَمِيۡصُهٗ قُدَّ مِنۡ قُبُلٍ فَصَدَقَتۡ وَهُوَ مِنَ الۡكٰذِبِيۡنَ
یوسف نے کہا اسی نے مجھ کو اپنی طرف سے پھسلایا تھا اور اس عورت کےخاندان میں سے ایک گواہ نے یہ فیصلہ کن بات کہی کہ اگر اس کا کرتہ آگے سے پھٹا ہوا ہے تو یہ سچی اور یوسف جھوٹے۔
وَاِنۡ كَانَ قَمِيۡصُهٗ قُدَّ مِنۡ دُبُرٍ فَكَذَبَتۡ وَهُوَ مِنَ الصّٰدِقِيۡنَ
اور اگر کرتہ پیچھے سے پھٹا ہوا ہےتو یہ جھوٹی اوروہ سچے ہیں
فَلَمَّا رَاٰ قَمِيۡصَهٗ قُدَّ مِنۡ دُبُرٍ قَالَ اِنَّهٗ مِنۡ كَيۡدِكُنَّ‌ؕ اِنَّ كَيۡدَكُنَّ عَظِيۡمٌ
جب دیکھا کہ ان کا کرتہ پیچھے سے پھٹا ہوا ہے تو اس نے کہاکہ یہ تم عورتوں کا فریب ہے اورواقعی تم عورتوں کے فریب بڑے بھاری ہوتے ہیں
يُوۡسُفُ اَعۡرِضۡ عَنۡ هٰذَا؄ وَاسۡتَغۡفِرِىۡ لِذَنۡۢبِكِ ۖ ‌ۚ اِنَّكِ كُنۡتِ مِنَ الۡخٰطِٮـِٕيۡنَ
اے یوسف اس بات کو جانے دو اور اے عورت تواپنے گناہ کی معافی مانگ بیشک توہی گنہ گار تھی ۔
وَقَالَ نِسۡوَةٌ فِى الۡمَدِيۡنَةِ امۡرَاَتُ الۡعَزِيۡزِ تُرَاوِدُ فَتٰٮهَا عَنۡ نَّـفۡسِهٖ‌ۚ قَدۡ شَغَفَهَا حُبًّا‌ ؕ اِنَّا لَـنَرٰٮهَا فِىۡ ضَلٰلٍ مُّبِيۡنٍ
اورشہر میں عورتیں گفتگو کرنے لگیں کہ عزیز (مصر) کی بیوی اپنے غلام کو اپنی طرف پھسلاتی ہے اس کا دل اسکی محبت میں فریفتہ ہوچکا ہے ہم تو اس کو صریح غلطی پر دیکھتے ہیں
فَلَمَّا سَمِعَتۡ بِمَكۡرِهِنَّ اَرۡسَلَتۡ اِلَيۡهِنَّ وَاَعۡتَدَتۡ لَهُنَّ مُتَّكَـاً وَّاٰتَتۡ كُلَّ وَاحِدَةٍ مِّنۡهُنَّ سِكِّيۡنًا وَّقَالَتِ اخۡرُجۡ عَلَيۡهِنَّ ‌ۚ فَلَمَّا رَاَيۡنَهٗۤ اَكۡبَرۡنَهٗ وَقَطَّعۡنَ اَيۡدِيَهُنَّ وَقُلۡنَ حَاشَ لِلّٰهِ مَا هٰذَا بَشَرًا ؕ اِنۡ هٰذَاۤ اِلَّا مَلَكٌ كَرِيۡمٌ
جب زلیخا نے ان کی بدگوئی کوسنا (جو دیدار یوسف کی ایک چال تھی) تواس نے انکو بلا بھیجا اوران کے واسطے ایک مجلس (دعوت ) تیار کی اوران میں سے ہر ایک کوایک چھری دی اوریوسف سے کہا کہ ان کے سامنے باہرآئیں ۔ جب عورتوں نے ان کو دیکھا توحیران رہ گئیں اور (بدحواسی میں ) خود اپنے ہاتھ کاٹ لیں اور بے ساختہ بول اٹھیں حاشا للہ یہ آدمی نہیں یہتوکوئی بزرگ فرشتہ ہے
قَالَتۡ فَذٰلِكُنَّ الَّذِىۡ لُمۡتُنَّنِىۡ فِيۡهِ‌ؕ وَ لَـقَدۡ رَاوَدْتُّهٗ عَنۡ نَّـفۡسِهٖ فَاسۡتَعۡصَمَ‌ؕ وَلَٮِٕنۡ لَّمۡ يَفۡعَلۡ مَاۤ اٰمُرُهٗ لَـيُسۡجَنَنَّ وَلَيَكُوۡنًا مِّنَ الصّٰغِرِيۡنَ
زلیخا نے کہا یہ وہی ہے جس کے بارے میں تم مجھے برا بھلا کہتی تھیں اورواقعی میں نے ہی اس کو اپنی طرف مائل کرنا چاہا مگر یہ بچا رہا۔ اور اگر اب بھی یہ شخص وہ کام نہ کرے گا جو میں کہتی ہوں توقید کردیا جائے گا اور ذلیل ہوگا۔
قَالَ رَبِّ السِّجۡنُ اَحَبُّ اِلَىَّ مِمَّا يَدۡعُوۡنَنِىۡۤ اِلَيۡهِ‌ۚ وَاِلَّا تَصۡرِفۡ عَنِّىۡ كَيۡدَهُنَّ اَصۡبُ اِلَيۡهِنَّ وَاَكُنۡ مِّنَ الۡجٰهِلِيۡنَ
یوسف نے دعا کی اے رب یہ عورتیں مجھے جس کام کی طرف بلاتی ہیں اسکی نسبت مجھے قید خانہ زیادہ پسند ہے اور اگر تومجھ سے ان کے فریب کونہ ہٹائے گا تومیں ان کی طرف مائل ہو جاؤں گا اور نادانی کر بیٹھوں گا
فَاسۡتَجَابَ لَهٗ رَبُّهٗ فَصَرَفَ عَنۡهُ كَيۡدَهُنَّ‌ؕ اِنَّهٗ هُوَ السَّمِيۡعُ الۡعَلِيۡمُ
تو اللہ نے ان کی دعا قبول کی اوران کو عورتوں کے فریب سے دور کردیا بیشک وہ سننے والا اور جاننے والا ہے۔
ثُمَّ بَدَا لَهُمۡ مِّنۡۢ بَعۡدِ مَا رَاَوُا الۡاٰيٰتِ لَيَسۡجُنُـنَّهٗ حَتّٰى حِيۡنٍ
پھر بھی باوجود نشانیاں دیکھنےکے مصلحت اسی میں دیکھی گئی کہ کچھ عرصہ تک ان کو قید میں رکھیں
وَدَخَلَ مَعَهُ السِّجۡنَ فَتَيٰنِ‌ؕ قَالَ اَحَدُهُمَاۤ اِنِّىۡۤ اَرٰٮنِىۡۤ اَعۡصِرُ خَمۡرًا‌ ۚ وَقَالَ الۡاٰخَرُ اِنِّىۡۤ اَرٰٮنِىۡۤ اَحۡمِلُ فَوۡقَ رَاۡسِىۡ خُبۡزًا تَاۡكُلُ الطَّيۡرُ مِنۡهُ‌ ؕ نَبِّئۡنَا بِتَاۡوِيۡلِهٖ ۚ اِنَّا نَرٰٮكَ مِنَ الۡمُحۡسِنِيۡنَ
اور ان کے ساتھ دو جوان بھی قید خانے میں داخل ہوئے۔ ان میں ایک کہنے لگا میں خود کو خواب میں شراب نچوڑتا دیکھ رہا ہوں اوردوسرے نے کہا میں دیکھتا ہوں کہ میں اپنے سر پر روٹی لئے جارہا ہوں اس میں سے پرندے کھارہے ہیں ہم کو اس خواب کی تعبیر بتائیے آپ ہم کو نیک آدمی معلوم ہوتے ہیں
قَالَ لَا يَاۡتِيۡكُمَا طَعَامٌ تُرۡزَقٰنِهٖۤ اِلَّا نَـبَّاۡتُكُمَا بِتَاۡوِيۡلِهٖ قَبۡلَ اَنۡ يَّاۡتِيَكُمَا‌ ؕ ذٰلِكُمَا مِمَّا عَلَّمَنِىۡ رَبِّىۡ ؕ اِنِّىۡ تَرَكۡتُ مِلَّةَ قَوۡمٍ لَّا يُؤۡمِنُوۡنَ بِاللّٰهِ وَهُمۡ بِالۡاٰخِرَةِ هُمۡ كٰفِرُوۡنَ
یوسف نے کہا جوکھانا تم کو کھانے کے لئے دیا جاتا ہے وہ تمہارے پاس آنے سے پہلے اس کی تعبیر تم کو بتلاؤں گا ۔یہ ان باتوں میں سے ہے جومیرے رب نے مجھے سکھائی ہیں میں نے ان کا مذہب چھوڑ دیا ہے جو اللہ پر ایمان نہیں لاتے اوروہ لوگآخرت کے بھی منکر ہیں ۔
وَاتَّبَعۡتُ مِلَّةَ اٰبَآءِىۡۤ اِبۡرٰهِيۡمَ وَاِسۡحٰقَ وَيَعۡقُوۡبَ‌ؕ مَا كَانَ لَنَاۤ اَنۡ نُّشۡرِكَ بِاللّٰهِ مِنۡ شَىۡءٍ‌ؕ ذٰلِكَ مِنۡ فَضۡلِ اللّٰهِ عَلَيۡنَا وَعَلَى النَّاسِ وَلٰـكِنَّ اَكۡثَرَ النَّاسِ لَا يَشۡكُرُوۡنَ
اور میں اپنے باپ دادا ابراہیم اوراسحاق اوریعقوب کے مذہب پرچلتا ہوں ہمیں یہ زیبا نہیں کہ کسی چیز کو اللہ کے ساتھ شریک ٹہرائیں ۔ یہ (توحید ) ہم پر اوردوسرے لوگوں پر اللہ کا فضل ہے لیکن اکثر لوگ شکر نہیں کرتے
يٰصَاحِبَىِ السِّجۡنِ ءَاَرۡبَابٌ مُّتَفَرِّقُوۡنَ خَيۡرٌ اَمِ اللّٰهُ الۡوَاحِدُ الۡقَهَّارُؕ
اے قید خانے کے میرے دونوں ساتھیو ۔ جدا جدا معبود اچھے یا خدائے یکتا وغالب
مَا تَعۡبُدُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِهٖۤ اِلَّاۤ اَسۡمَآءً سَمَّيۡتُمُوۡهَاۤ اَنۡـتُمۡ وَ اٰبَآؤُكُمۡ مَّاۤ اَنۡزَلَ اللّٰهُ بِهَا مِنۡ سُلۡطٰنٍ‌ؕ اِنِ الۡحُكۡمُ اِلَّا لِلّٰهِ‌ؕ اَمَرَ اَلَّا تَعۡبُدُوۡۤا اِلَّاۤ اِيَّاهُ‌ؕ ذٰلِكَ الدِّيۡنُ الۡقَيِّمُ وَلٰـكِنَّ اَكۡثَرَ النَّاسِ لَا يَعۡلَمُوۡنَ
جن چیزوں کی تم اللہ کے سوا پرستش کرتے ہو وہ صرف نام ہی نام ہیں جو تم نے اورتمہارے باپ دادوں نے رکھ لئے ہیں اللہ نے تو انکی کوئی سند نازل نہیں کی حکم تو بس اللہ ہی کا ہے ۔اس نے حکم دیا کہ اسکے سوا کسی کی عبادت نہ کرو۔ یہی سیدھا راستہ ہے۔ لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے
يٰصَاحِبَىِ السِّجۡنِ اَمَّاۤ اَحَدُكُمَا فَيَسۡقِىۡ رَبَّهٗ خَمۡرًا‌ۚ وَاَمَّا الۡاٰخَرُ فَيُصۡلَبُ فَتَاۡكُلُ الطَّيۡرُ مِنۡ رَّاۡسِهٖ‌ؕ قُضِىَ الۡاَمۡرُ الَّذِىۡ فِيۡهِ تَسۡتَفۡتِيٰنِؕ
اے جیل خانے کے میرے رفیقو! تم میں سے ایک تو(بری ہوکر) اپنے آقا کو شراب پلائے گااور دوسرا جوہے پس وہ سولی پر چڑھایا جائے گا اور پرندے اس کا سر کھائیں گے جس کےبارے میں تم مجھ سے پوچھتے تھے اس کا فیصلہ ہوچکا
وَقَالَ لِلَّذِىۡ ظَنَّ اَنَّهٗ نَاجٍ مِّنۡهُمَا اذۡكُرۡنِىۡ عِنۡدَ رَبِّكَ فَاَنۡسٰٮهُ الشَّيۡطٰنُ ذِكۡرَ رَبِّهٖ فَلَبِثَ فِى السِّجۡنِ بِضۡعَ سِنِيۡنَ
اور جس کی نسبت ان دونوں میں سے یوسف کو گمان تھاکہ وہ بچے گا اس سے کہا اپنے آقا کے پاس میرا ذکر کرنا ۔ پھر اس کو اپنے آقا کے سامنے ذکر کرنے کو شیطان نےپھلا دیا اور یوسف کئی سال جیل خانے میں رہے ۔
وَقَالَ الۡمَلِكُ اِنِّىۡۤ اَرٰى سَبۡعَ بَقَرٰتٍ سِمَانٍ يَّاۡكُلُهُنَّ سَبۡعٌ عِجَافٌ وَّسَبۡعَ سُنۡۢبُلٰتٍ خُضۡرٍ وَّاُخَرَ يٰبِسٰتٍ‌ؕ يٰۤاَيُّهَا الۡمَلَاُ اَفۡتُوۡنِىۡ فِىۡ رُءۡيَاىَ اِنۡ كُنۡتُمۡ لِلرُّءۡيَا تَعۡبُرُوۡنَ
اور بادشاہ نے کہا میں خواب دیکھتا ہوں کہ سات موٹی گائیں ہیں جن کو سات دبلی گائیں کھارہی ہیں اور سات سبز خوشے ہیں اور دوسریسوکھی اے سردارو اگر تم خوابوں کی تعبیر بتلا سکتے ہو تو میرے اس خواب کی تعبیر کہو
قَالُوۡۤا اَضۡغَاثُ اَحۡلَامٍۚ وَمَا نَحۡنُ بِتَاۡوِيۡلِ الۡاَحۡلَامِ بِعٰلِمِيۡنَ
انہوں نے کہا یہ پریشان خیالات ہیں اور ہم خوابوں کی تعبیر کاعلم نہیں رکھتے
وَقَالَ الَّذِىۡ نَجَا مِنۡهُمَا وَادَّكَرَ بَعۡدَ اُمَّةٍ اَنَا اُنَـبِّئُكُمۡ بِتَاۡوِيۡلِهٖ فَاَرۡسِلُوۡنِ
ان دونوں قیدیوں میں سے جس نے نجات پائی تھی اور جس کو ایک مدت کے بعد یوسف کی بات یادآئی تھی کہامیں اس کی تعبیر بتاتا ہوں مجھے باہر بھیجو ۔
يُوۡسُفُ اَيُّهَا الصِّدِّيۡقُ اَ فۡتِنَا فِىۡ سَبۡعِ بَقَرٰتٍ سِمَانٍ يَّاۡكُلُهُنَّ سَبۡعٌ عِجَافٌ وَّسَبۡعِ سُنۡۢبُلٰتٍ خُضۡرٍ وَّاُخَرَ يٰبِسٰتٍ ۙ لَّعَلِّىۡۤ اَرۡجِعُ اِلَى النَّاسِ لَعَلَّهُمۡ يَعۡلَمُوۡنَ
(اس نے یوسف سے ) کہا اے سچے دوست ہم کو تعبیر بتلا اس خواب کیکہ سات موٹی گائیں سات دبلی گائیں کھارہی ہیں اور سات سبز خوشے ہیں اوردوسرے سات سوکھے۔ تاکہ میں لوگوں کے پاس (تعبیر) لیکر جاؤں شاید ان کوتمہاری قدر بھی معلوم ہو جائے
قَالَ تَزۡرَعُوۡنَ سَبۡعَ سِنِيۡنَ دَاَبًا‌ۚ فَمَا حَصَدْتُّمۡ فَذَرُوۡهُ فِىۡ سُنۡۢبُلِهٖۤ اِلَّا قَلِيۡلًا مِّمَّا تَاۡكُلُوۡنَ
یوسف نے کہاتم سات سال متواتر کھیتی کرو گے تو جو غلہ کاٹو تو تھوڑے غلے کے سواجو تمہارے کھانے میں آئے اُسے خوشوں میں ہی رہنے دو ۔
ثُمَّ يَاۡتِىۡ مِنۡۢ بَعۡدِ ذٰلِكَ سَبۡعٌ شِدَادٌ يَّاۡكُلۡنَ مَا قَدَّمۡتُمۡ لَهُنَّ اِلَّا قَلِيۡلًا مِّمَّا تُحۡصِنُوۡنَ
پھر اس کے بعد سات برس ایسے سخت آئیں گے کہ جو غلہ تم نے جمع کر رکھا ہوگا وہ سب کے کھانے کے کام میں آجائے گا ۔ صرف تھوڑا سا رہ جائے گا جو تم احتیاط سے رکھ چھوڑو گے۔
ثُمَّ يَاۡتِىۡ مِنۡۢ بَعۡدِ ذٰلِكَ عَامٌ فِيۡهِ يُغَاثُ النَّاسُ وَفِيۡهِ يَعۡصِرُوۡنَ
پھر اس کے بعد ایک سال ایسا آئے گا جس میں خوب بارش ہوگی اور اس میں لوگ رس بھی نچوڑیں گے
وَقَالَ الۡمَلِكُ ائۡتُوۡنِىۡ بِهٖ‌ۚ فَلَمَّا جَآءَهُ الرَّسُوۡلُ قَالَ ارۡجِعۡ اِلٰى رَبِّكَ فَسۡــَٔلۡهُ مَا بَالُ النِّسۡوَةِ الّٰتِىۡ قَطَّعۡنَ اَيۡدِيَهُنَّ‌ؕ اِنَّ رَبِّىۡ بِكَيۡدِهِنَّ عَلِيۡمٌ
بادشاہ نے کہا یوسف کو میرے پاس لاؤ جب قاصد ان کے پاس آیا تو انہوں نے کہااپنے آقا کے پاس جاپھر اس سے پوچھ کہ ان عورتوں کا کیا حال ہے جنہوں نے اپنے ہاتھ کاٹ لئے تھے بے شک میرا رب ان کے مکروں سےخوب واقف ہے
قَالَ مَا خَطۡبُكُنَّ اِذۡ رَاوَدْتُّنَّ يُوۡسُفَ عَنۡ نَّـفۡسِهٖ‌ؕ قُلۡنَ حَاشَ لِلّٰهِ مَا عَلِمۡنَا عَلَيۡهِ مِنۡ سُوۡۤءٍ‌ ؕ قَالَتِ امۡرَاَتُ الۡعَزِيۡزِ الۡــٰٔنَ حَصۡحَصَ الۡحَقُّ اَنَا رَاوَدْتُّهٗ عَنۡ نَّـفۡسِهٖ وَاِنَّهٗ لَمِنَ الصّٰدِقِيۡنَ
بادشاہ نے عورتوں سے پوچھا تمہارا کیا واقعہ ہے ۔ جب تم نے اپنی طرف راغب کرنے کوشش کی تھی انہوں نے کہا حاشا للہ ہم نے اس میں کوئی برائی معلوم نہیں کی ۔ عزیز کی بیوی نے کہا اب سچی بات تو ظاہر ہوہی گئی ہے ۔ میں نےخود اس کو اپنی طرف پھسلایا تھا اور بے شک وہ سچا ہے
ذٰلِكَ لِيَـعۡلَمَ اَنِّىۡ لَمۡ اَخُنۡهُ بِالۡغَيۡبِ وَاَنَّ اللّٰهَ لَا يَهۡدِىۡ كَيۡدَ الۡخَـآٮِٕنِيۡنَ
(یوسف نے) کہا میں نے اسلئے پوچھا کہ عزیز کو یقین ہوجائے کہ میں نے پیٹھ پیچھے امانت میں خیانت نہیں کی اور اللہ خائنوں کے مکر کو چلنے نہیں دیتا
وَمَاۤ اُبَرِّئُ نَفۡسِىۡ‌ۚ اِنَّ النَّفۡسَ لَاَمَّارَةٌۢ بِالسُّوۡٓءِ اِلَّا مَا رَحِمَ رَبِّىۡ ؕاِنَّ رَبِّىۡ غَفُوۡرٌ رَّحِيۡمٌ
اور میں اپنے نفس کو (بالذات ) بری نہیں سمجھتا کیوں کہ نفس تو برائی کا ہی حکم دیتا ہے بجز اس نفس کے جس پر میرا رب رحم فرمائے بیشک میرا پرودگار بخشنے والا مہربان ہے
وَقَالَ الۡمَلِكُ ائۡتُوۡنِىۡ بِهٖۤ اَسۡتَخۡلِصۡهُ لِنَفۡسِىۡ‌ۚ‌ فَلَمَّا كَلَّمَهٗ قَالَ اِنَّكَ الۡيَوۡمَ لَدَيۡنَا مَكِيۡنٌ اَمِيۡنٌ
بادشاہ نے حکم دیا اسے میرے پاس لاؤ میں اس کو اپنا خاص مصاحب بنالوں گا ۔ پھر جب ان سے بات چیت ہوئی توکہا آج سے تم ہمارے پاس معزز اورمعتبر ہو۔
قَالَ اجۡعَلۡنِىۡ عَلٰى خَزَآٮِٕنِ الۡاَرۡضِ‌ۚ اِنِّىۡ حَفِيۡظٌ عَلِيۡمٌ
یوسف نے کہا مجھ کو ملکی خزانوں پر مامور فرمائیے کیوں کہ میں حفاظت کرسکتا ہوں اورواقف بھی ہوں ۔
وَكَذٰلِكَ مَكَّنَّا لِيُوۡسُفَ فِى الۡاَرۡضِ‌ۚ يَتَبَوَّاُ مِنۡهَا حَيۡثُ يَشَآءُ‌ ؕ نُصِيۡبُ بِرَحۡمَتِنَا مَنۡ نَّشَآءُ‌ۚ وَلَا نُضِيۡعُ اَجۡرَ الۡمُحۡسِنِيۡنَ
اور اس طرح ہم نے اس سر زمین میں یوسف کو جگہ دی ملک میں وہ جہاں چاہےرہ سکتے تھے ۔ہم جس پر چاہیں اپنی رحمت کرتے ہیں اورہم نیکو کاروں کے اجر کوضائع نہیں کرتے۔
وَلَاَجۡرُ الۡاٰخِرَةِ خَيۡرٌ لِّـلَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا وَكَانُوۡا يَتَّقُوۡنَ
اورآخرت کا اجر تو بہتر ہے ان لوگوں کے لئے جو ایمان لائے اور اللہ سے ڈرتے رہے۔
وَجَآءَ اِخۡوَةُ يُوۡسُفَ فَدَخَلُوۡا عَلَيۡهِ فَعَرَفَهُمۡ وَهُمۡ لَهٗ مُنۡكِرُوۡنَ
اوریوسف کے بھائی (غلہ خریدنے کے لئے ) (کنعان سے ) مصر آئے تویوسف کے پاس گئے تویوسف نے انکو پہچان لیا اور وہ ان کو نہ پہچان سکے
وَ لَمَّا جَهَّزَهُمۡ بِجَهَازِهِمۡ قَالَ ائۡتُوۡنِىۡ بِاَخٍ لَّكُمۡ مِّنۡ اَبِيۡكُمۡ‌ۚ اَلَا تَرَوۡنَ اَنِّىۡۤ اُوۡفِی الۡكَيۡلَ وَاَنَا خَيۡرُ الۡمُنۡزِلِيۡنَ
اورجب یوسف نے ان کا سامان تیار کردیا تو کہا کہ اپنے علاتی بھائی کو بھی ساتھ لاؤ (تاکہ اس کا حصّہ بھی لے سکو ) کیا تم نہیں دیکھتے کہ میں ناپ بھی پورا دیتا ہو ں اورمہمان نوازی بھی کرتا ہوں ۔
فَاِنۡ لَّمۡ تَاۡتُوۡنِىۡ بِهٖ فَلَا كَيۡلَ لَـكُمۡ عِنۡدِىۡ وَلَا تَقۡرَبُوۡنِ
اوراگر تم اسے میرے پاس نہ لائے تو تمہارے لئے میرے پاس غلہ نہیں ۔ اور تم میرے پاس بھی نہ پھٹکنا
قَالُوۡا سَنُرَاوِدُ عَنۡهُ اَبَاهُ وَاِنَّا لَفَاعِلُوۡنَ
بولے ہم ان کے والد کو آمادہ کریں گے اورہم کو تو یہ کام کرنا ہی ہے
وَقَالَ لِفِتۡيٰنِهِ اجۡعَلُوۡا بِضَاعَتَهُمۡ فِىۡ رِحَالِهِمۡ لَعَلَّهُمۡ يَعۡرِفُوۡنَهَاۤ اِذَا انْقَلَبُوۡۤا اِلٰٓى اَهۡلِهِمۡ لَعَلَّهُمۡ يَرۡجِعُوۡنَ
یوسف نے اپنے خدّام سے کہا کہ ان کی پونجی (غلہ کی قیمت ) ان کے سامان میں رکھدو شاید جب وہ اپنے گھر واپس جائیں تواس کو پہچان لیں ۔ عجب نہیں وہ (یہ دیکھ کر ) دوبارہ آئیں
فَلَمَّا رَجَعُوۡۤا اِلٰٓى اَبِيۡهِمۡ قَالُوۡا يٰۤاَبَانَا مُنِعَ مِنَّا الۡكَيۡلُ فَاَرۡسِلۡ مَعَنَاۤ اَخَانَا نَكۡتَلۡ وَاِنَّا لَهٗ لَحٰـفِظُوۡنَ
پھر جب وہ اپنے باپ کے پاس گئے بولے ابا ہمارے لئے غلّہ کی بندش کردی گئی ہے تو آپ ہمارے بھائی کو ہمارے ساتھ بھیجئے تاکہ ہم پھر غلّہ لاسکیں اورہم اسکی پوری حفاظت کریں گے۔
قَالَ هَلۡ اٰمَنُكُمۡ عَلَيۡهِ اِلَّا كَمَاۤ اَمِنۡتُكُمۡ عَلٰٓى اَخِيۡهِ مِنۡ قَبۡلُ‌ؕ فَاللّٰهُ خَيۡرٌ حٰفِظًا‌ وَّهُوَ اَرۡحَمُ الرّٰحِمِيۡنَ
یعقوب نے کہا اس کے بارے میں کیا ایسا ہی اعتبار کروں جیسا کہ اس سے پہلے اس کے بھائی پر کرچکا ہوں سو خدا ہی بہتر نگہبان ہے اوروہ سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے۔
وَلَمَّا فَتَحُوۡا مَتَاعَهُمۡ وَجَدُوۡا بِضَاعَتَهُمۡ رُدَّتۡ اِلَيۡهِمۡؕ قَالُوۡا يٰۤاَبَانَا مَا نَـبۡغِىۡؕ هٰذِهٖ بِضَاعَتُنَا رُدَّتۡ اِلَيۡنَا‌ ۚ وَنَمِيۡرُ اَهۡلَنَا وَنَحۡفَظُ اَخَانَا وَنَزۡدَادُ كَيۡلَ بَعِيۡرٍ‌ؕ ذٰلِكَ كَيۡلٌ يَّسِيۡرٌ
اورجب انہوں نے اپنا اسباب کھولا تو انہوں نے اپنا سرمایہ پایا جو ان کو واپس کردیا گیا تھا ۔ تو بولے اے ابا جان ہمیں اور کیا چاہئے یہ ہماری پونجی ہمیں واپس کردی گئی ہے ۔اب اپنے گھر کے لئے غلہ لائیں گے اوراپنے بھائی کی حفاظت کریں گے اورایک اونٹ کا بوجھ غلہ زیادہ لائیں گے یہ غلّہ تھوڑا ہے۔
قَالَ لَنۡ اُرۡسِلَهٗ مَعَكُمۡ حَتّٰى تُؤۡتُوۡنِ مَوۡثِقًا مِّنَ اللّٰهِ لَــتَاۡتُنَّنِىۡ بِهٖۤ اِلَّاۤ اَنۡ يُّحَاطَ بِكُمۡ‌ۚ فَلَمَّاۤ اٰتَوۡهُ مَوۡثِقَهُمۡ قَالَ اللّٰهُ عَلٰى مَا نَقُوۡلُ وَكِيۡلٌ
یعقوب نے کہا میں ہرگز اس کو تمہارے ساتھ نہیں بھیجوں گا جب تک کہ تم اللہ کی قسم کھاکر پکا قول نہ دو گے کہ تم ضرور اسکو میرے پاس لاؤ گے بجز اس صورت کے کہ تم گھیر لئے جاؤ پھر جب انہوں نے پکا وعدہ دیا تو یعقوب نے کہا ہمارے قول و قرار پر اللہ ضامن ہے
وَقَالَ يٰبَنِىَّ لَا تَدۡخُلُوۡا مِنۡۢ بَابٍ وَّاحِدٍ وَّادۡخُلُوۡا مِنۡ اَبۡوَابٍ مُّتَفَرِّقَةٍ‌ؕ وَمَاۤ اُغۡنِىۡ عَنۡكُمۡ مِّنَ اللّٰهِ مِنۡ شَىۡءٍؕ‌ اِنِ الۡحُكۡمُ اِلَّا لِلّٰهِ‌ؕ عَلَيۡهِ تَوَكَّلۡتُ‌ۚ وَعَلَيۡهِ فَلۡيَتَوَكَّلِ الۡمُتَوَكِّلُوۡنَ
اور چلتے وقت یعقوب نے کہا اے بیٹو ایک ہی دروازے سےداخل نہ ہونا بلکہ علیحدہ علیحدہ دروازوں سے داخل ہونا اور میں اللہ کے حکم کو تم پر سےٹال نہیں سکتا ۔ حکم تو بس اللہ کا ہی ہے میں اسی پر بھروسہ کرتا ہوں اوربھروسہ کرنے والوں کو اسی پر بھروسہ کرنا چاہئے
وَلَمَّا دَخَلُوۡا مِنۡ حَيۡثُ اَمَرَهُمۡ اَبُوۡهُمۡ ؕمَا كَانَ يُغۡنِىۡ عَنۡهُمۡ مِّنَ اللّٰهِ مِنۡ شَىۡءٍ اِلَّا حَاجَةً فِىۡ نَفۡسِ يَعۡقُوۡبَ قَضٰٮهَا‌ؕ وَاِنَّهٗ لَذُوۡ عِلۡمٍ لِّمَا عَلَّمۡنٰهُ وَلٰكِنَّ اَكۡثَرَ النَّاسِ لَا يَعۡلَمُوۡنَ
اورجب وہ شہر میں داخل ہوئے جہاں سے جانے کا حکم ان کے والد نے دیا تھا لیکن وہ تدبیر اللہ کے حکم کو ذرا بھی ٹال نہیں سکتی تھی سوائے اسکے کہ اس سے یعقوب کے دل کے تقاضے کی تکمیل ہوگئی بے شک وہ صاحب علم تھے کیوں کہ ہم نے ان کو علم دیا تھا لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے ۔
وَلَمَّا دَخَلُوۡا عَلٰى يُوۡسُفَ اٰوٰٓى اِلَيۡهِ اَخَاهُ‌ قَالَ اِنِّىۡۤ اَنَا اَخُوۡكَ فَلَا تَبۡتَٮِٕسۡ بِمَا كَانُوۡا يَعۡمَلُوۡنَ
اور جب وہ لوگ یوسف کے پاس پہنچے تویوسف نے اپنے حقیقی بھائی کواپنے پاس جگہ دی اورکہا میں تمہارا بھائی ہوں سو یہ لوگ جوکچھ بدسلوکی کرتے رہے اس پر غمگین نہ ہونا
فَلَمَّا جَهَّزَهُمۡ بِجَهَازِهِمۡ جَعَلَ السِّقَايَةَ فِىۡ رَحۡلِ اَخِيۡهِ ثُمَّ اَذَّنَ مُؤَذِّنٌ اَ يَّـتُهَا الۡعِيۡرُ اِنَّكُمۡ لَسَارِقُوۡنَ
پھر جب ان کا اسباب ان کے واسطے تیار کردیا تو پانی پینے کا پیالہ بھائی کے اسباب میں رکھدیا ۔ پھر پکارنے والے نے پکارا کہ اے قافلہ والو تم تو چور ہو۔
قَالُوۡا وَاَقۡبَلُوۡا عَلَيۡهِمۡ مَّاذَا تَفۡقِدُوۡنَ
وہ ان کی طرف متوجہ ہوکر کہنے لگے تمہاری کیا چیز گم ہوگئی ہے ۔
قَالُوۡا نَفۡقِدُ صُوَاعَ الۡمَلِكِ وَلِمَنۡ جَآءَ بِهٖ حِمۡلُ بَعِيۡرٍ وَّاَنَا بِهٖ زَعِيۡمٌ
انہوں نے کہا بادشاہ کا پیالہ گم ہوگیا ہے اورجوشخص اس کو حاضر کرے گا اس کو اونٹ کا ایک بوجھ غلہ ملے گا اورمیں اس کا ضامن ہوں ۔
قَالُوۡا تَاللّٰهِ لَـقَدۡ عَلِمۡتُمۡ مَّا جِئۡنَا لِـنُفۡسِدَ فِى الۡاَرۡضِ وَمَا كُنَّا سَارِقِيۡنَ
انہوں نے کہا اللہ کی قسم تم کو معلوم ہے کہ ہم شہر میں فساد مچانے کو نہیں آئے اور نہ ہم چور ہیں ۔
قَالُوۡا فَمَا جَزَاۤؤُهٗۤ اِنۡ كُنۡتُمۡ كٰذِبِيۡنَ
وہ بولے اگر تم جھوٹے نکلے تواس کی کیا سزا ہے۔
قَالُوۡا جَزَاۤؤُهٗ مَنۡ وُّجِدَ فِىۡ رَحۡلِهٖ فَهُوَ جَزَاۤؤُهٗ‌ؕ كَذٰلِكَ نَجۡزِى الظّٰلِمِيۡنَ
کہنے لگے کہ اس کی سزا یہ ہے کہ جس کے اسباب میں وہ ملے پس وہی اس کا بدل ہے ہم ظالموں کو اسی طرح سزا دیا کرتے ہیں ۔
فَبَدَاَ بِاَوۡعِيَتِهِمۡ قَبۡلَ وِعَآءِ اَخِيۡهِ ثُمَّ اسۡتَخۡرَجَهَا مِنۡ وِّعَآءِ اَخِيۡهِ‌ؕ كَذٰلِكَ كِدۡنَا لِيُوۡسُفَ‌ؕ مَا كَانَ لِيَاۡخُذَ اَخَاهُ فِىۡ دِيۡنِ الۡمَلِكِ اِلَّاۤ اَنۡ يَّشَآءَ اللّٰهُ‌ؕ نَرۡفَعُ دَرَجٰتٍ مَّنۡ نَّشَآءُ‌ؕ وَفَوۡقَ كُلِّ ذِىۡ عِلۡمٍ عَلِيۡمٌ
پھر یوسف نے اپنے بھائی کے تھیلے سے پہلے ان کے تھیلوں کی تلاشی لینی شروع کی پھر اپنے بھائی کے تھیلے سے اسکو نکال لیا ۔ یوں ہم نے یوسف کے لئے داؤ بتایا ۔ یوسف اپنے بھائی کو اس بادشاہ کے قانون کے تحت لے نہیں سکتے تھے بجز اس صورت کے جو اللہ چاہے ہم جس کے چاہتے ہیں درجے بلند کرتے ہیں اورہر صاحب علم کے اوپر ایک صاحب علم ہے ۔
قَالُوۡۤا اِنۡ يَّسۡرِقۡ فَقَدۡ سَرَقَ اَخٌ لَّهٗ مِنۡ قَبۡلُ‌ ۚ فَاَسَرَّهَا يُوۡسُفُ فِىۡ نَفۡسِهٖ وَلَمۡ يُبۡدِهَا لَهُمۡ‌ ۚ قَالَ اَنۡـتُمۡ شَرٌّ مَّكَانًا ‌ۚ وَاللّٰهُ اَعۡلَمُ بِمَا تَصِفُوۡنَ
برادران یوسف نے کہا اگراس نے چوری کی تو (عجب نہیں ) کہ اسکے بھائی نے بھی اس سے پہلے چوری کی تھی پس یوسف نے اس بات کو اپنے دل میں مخفی رکھا اور ان پر ظاہر نہیں کیا (آہستہ کہا )تم تو بڑے بد قماش ہو اور تم جو بیان کرتے ہو اللہ اسے جانتا ہے۔
قَالُوۡا يٰۤاَيُّهَا الۡعَزِيۡزُ اِنَّ لَهٗۤ اَبًا شَيۡخًا كَبِيۡرًا فَخُذۡ اَحَدَنَا مَكَانَهٗۚ اِنَّا نَرٰٮكَ مِنَ الۡمُحۡسِنِيۡنَ
وہ کہنے لگے اے عزیز اس کے والد بہت بوڑھے ہوچکے ہیں سوایسا کیجئے کہ اس کی جگہ ہم میں سے کسی ایک کو رکھ لیجئے ہم کو آپ نیک مزاج معلوم ہوتے ہیں ۔
قَالَ مَعَاذَ اللّٰهِ اَنۡ نَّاۡخُذَ اِلَّا مَنۡ وَّجَدۡنَا مَتَاعَنَا عِنۡدَهٗۤ ۙ اِنَّاۤ اِذًا لَّظٰلِمُوۡنَ
یوسف نے کہا اللہ کی پناہ اس بے انصافی سے کہ جس شخص کے پاس ہم نے اپنی چیز پائی اس کے سوا کسی اور کو پکڑلیں ۔ ایسا کریں تو ہم بڑے بے انصاف ہوں گے۔
فَلَمَّا اسۡتَايۡــَٔسُوۡا مِنۡهُ خَلَصُوۡا نَجِيًّا‌ ؕ قَالَ كَبِيۡرُهُمۡ اَلَمۡ تَعۡلَمُوۡۤا اَنَّ اَبَاكُمۡ قَدۡ اَخَذَ عَلَيۡكُمۡ مَّوۡثِقًا مِّنَ اللّٰهِ وَمِنۡ قَبۡلُ مَا فَرَّطْتُّمۡ فِىۡ يُوۡسُفَ‌ ۚ فَلَنۡ اَبۡرَحَ الۡاَرۡضَ حَتّٰى يَاۡذَنَ لِىۡۤ اَبِىۡۤ اَوۡ يَحۡكُمَ اللّٰهُ لِىۡ‌ ۚ وَهُوَ خَيۡرُ الۡحٰكِمِيۡنَ
جب وہ اس سے ناامید ہوگئے تو الگ ہوکرمشورہ کرنے لگے ۔ سب سے بڑے نے کہا کیا تم نہیں جانتے کہ تمہارے والد نے تم سے اللہ کی قسم کھلاکر وعدہ لیا ہے اوراس سے پہلے بھی تم یوسف کے حق میں کتنی کوتاہی کرچکے ہو سو میں اس جگہ سے ہرگز سرکوں گا نہیں جب تک کہ میرے والد مجھے حکم نہ دیں یا اللہ میرے لئے کوئی فیصلہ فرمائے ۔ اور وہ سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے۔
اِرۡجِعُوۡۤا اِلٰٓى اَبِيۡكُمۡ فَقُوۡلُوۡا يٰۤاَبَانَاۤ اِنَّ ابۡنَكَ سَرَقَ‌ۚ وَمَا شَهِدۡنَاۤ اِلَّا بِمَا عَلِمۡنَا وَمَا كُنَّا لِلۡغَيۡبِ حٰفِظِيۡنَ
تم سب اپنے والد کے پاس جاؤ اورکہو کہ ابا آپ کے بیٹے (بنیامین ) نے چوری کی اورہم نے وہی کہا تھا جس کی ہم کو خبر تھی ۔ اور ہم کوغیب کی باتوں کا تو دھیان نہ تھا
وَسۡــَٔلِ الۡقَرۡيَةَ الَّتِىۡ كُنَّا فِيۡهَا وَالۡعِيۡرَ الَّتِىۡ اَقۡبَلۡنَا فِيۡهَا‌ؕ وَاِنَّا لَصٰدِقُوۡنَ
آپ اس بستی والوں سے پوچھ لیجئے جس میں ہم ٹہرے تھے اور اس قافلے سے بھی جس کے ساتھ ہم آئے ہیں ۔ اور ہم بے شک سچ کہتے ہیں
قَالَ بَلۡ سَوَّلَتۡ لَـكُمۡ اَنۡفُسُكُمۡ اَمۡرًا‌ؕ فَصَبۡرٌ جَمِيۡلٌ‌ؕ عَسَى اللّٰهُ اَنۡ يَّاۡتِيَنِىۡ بِهِمۡ جَمِيۡعًا‌ؕ اِنَّهٗ هُوَ الۡعَلِيۡمُ الۡحَكِيۡمُ
یعقوب نے کہا نہیں بلکہ تم نے اپنے دل میں ایک بات بنالی ہے پس صبر ہی بہتر ہے ۔ عجب نہیں کہ اللہ ان سب کو میرے پاس لے آئے ۔وہی خبر دار حکمتوں والا ہے
وَتَوَلّٰى عَنۡهُمۡ وَقَالَ يٰۤاَسَفٰى عَلٰى يُوۡسُفَ وَابۡيَـضَّتۡ عَيۡنٰهُ مِنَ الۡحُـزۡنِ فَهُوَ كَظِيۡمٌ
پھریعقوب نے ان سے رخ پھیر لیا اورکہا ہاے افسوس یوسف پر اور (اتنا روتے رہے کہ غم سے ) ان کی آنکھیں سفید پڑگئیں اوروہ غم سے گھٹا کرتے تھے
قَالُوۡا تَاللّٰهِ تَفۡتَؤُا تَذۡكُرُ يُوۡسُفَ حَتّٰى تَكُوۡنَ حَرَضًا اَوۡ تَكُوۡنَ مِنَ الۡهَالِكِيۡنَ
کہنے لگے بخدا آپ یوسف کی یاد کونہیں چھوڑیں گے ۔ یہاں تک کہ گھل جائیں یا جان ہی کھودیں گے۔
قَالَ اِنَّمَاۤ اَشۡكُوۡا بَثِّـىۡ وَحُزۡنِىۡۤ اِلَى اللّٰهِ وَاَعۡلَمُ مِنَ اللّٰهِ مَا لَا تَعۡلَمُوۡنَ
فرمایا میں تو اپنے رنج وغم کا اظہار صرف اللہ سے کررہا ہوں اوراللہ کی طرف سے جو مجھے معلوم ہے وہ تم نہیں جانتے۔
يٰبَنِىَّ اذۡهَبُوۡا فَتَحَسَّسُوۡا مِنۡ يُّوۡسُفَ وَاَخِيۡهِ وَلَا تَايۡــَٔسُوۡا مِنۡ رَّوۡحِ اللّٰهِ‌ؕ اِنَّهٗ لَا يَايۡــَٔسُ مِنۡ رَّوۡحِ اللّٰهِ اِلَّا الۡقَوۡمُ الۡكٰفِرُوۡنَ
اے میرے بیٹو جاؤ یوسف اوراس کے بھائی کی تلاش کرو اوراللہ کے فیض سے نا امید مت ہو بے شک اللہ کی رحمت سےوہی ناامید ہوتے ہیں جو کافر ہیں
فَلَمَّا دَخَلُوۡا عَلَيۡهِ قَالُوۡا يٰۤاَيُّهَا الۡعَزِيۡزُ مَسَّنَا وَاَهۡلَنَا الضُّرُّ وَجِئۡنَا بِبِضَاعَةٍ مُّزۡجٰٮةٍ فَاَوۡفِ لَنَا الۡكَيۡلَ وَتَصَدَّقۡ عَلَيۡنَاؕ اِنَّ اللّٰهَ يَجۡزِى الۡمُتَصَدِّقِيۡنَ
پھر جب وہ یوسف کے پاس گئے توکہنے لگے اے عزیزہم پر اور ہمارے اہل وعیال پر سخت تکلیف آپڑی ہے اورہم یہ حقیر پونجی لائے ہیں سو آپ ہمیں پورا غلّہ بھی دیں اورکچھ بطور خیرات بھی دیں ۔ اللہ خیرات کرنے والوں کو اچھا بدلہ دیتا ہے
قَالَ هَلۡ عَلِمۡتُمۡ مَّا فَعَلۡتُمۡ بِيُوۡسُفَ وَاَخِيۡهِ اِذۡ اَنۡتُمۡ جٰهِلُوۡنَ
یوسف نے کہا کچھ تم کو خبر ہے کہ تم نے اپنی نادانی سے یوسف اور اسکے بھائی کے ساتھ کیا کیا۔کہنے لگے کیا تم سچ مچ یوسف ہی ہو
قَالُوۡۤا ءَاِنَّكَ لَاَنۡتَ يُوۡسُفُ‌ؕ قَالَ اَنَا يُوۡسُفُ وَهٰذَاۤ اَخِىۡ‌ قَدۡ مَنَّ اللّٰهُ عَلَيۡنَاؕ اِنَّهٗ مَنۡ يَّتَّقِ وَيَصۡبِرۡ فَاِنَّ اللّٰهَ لَا يُضِيۡعُ اَجۡرَ الۡمُحۡسِنِيۡنَ
کہا ہاں میں یوسف ہوں اور یہ میرا بھائی۔اللہ نے ہم پر احسانفرمایا جو اللہ سے ڈرتا ہے اورصبر کرتا ہے تواللہ نیکو کاروں کے اجر کوضائع نہیں کرتا
قَالُوۡا تَاللّٰهِ لَقَدۡ اٰثَرَكَ اللّٰهُ عَلَيۡنَا وَاِنۡ كُنَّا لَخٰـطِــِٕيۡنَ
بولے اللہ کی قسم اللہ نے ہم پر آپ کو فضیلت بخشی ہے اوربے شک ہم ہی خطا کار تھے ۔
قَالَ لَا تَثۡرِيۡبَ عَلَيۡكُمُ الۡيَوۡمَ‌ؕ يَغۡفِرُ اللّٰهُ لَـكُمۡ‌ وَهُوَ اَرۡحَمُ الرّٰحِمِيۡنَ
یوسف نے کہا آج کے دن تم پر کوئی الزام نہیں ۔ اللہ تم کو معاف کرے اوروہ سب مہربانو ں سے زیادہ مہربان ہے ۔
اِذۡهَبُوۡا بِقَمِيۡصِىۡ هٰذَا فَاَلۡقُوۡهُ عَلٰى وَجۡهِ اَبِىۡ يَاۡتِ بَصِيۡرًا‌ۚ وَاۡتُوۡنِىۡ بِاَهۡلِكُمۡ اَجۡمَعِيۡنَ
یہ میرا کرتہ لیجاؤ اوراسے میرے والد کے چہرے پر ڈال دو وہ بینا ہوجائیں گے اور اپنے تمام گھر والوں کو میرے پاس لے آؤ۔
وَلَمَّا فَصَلَتِ الۡعِيۡرُ قَالَ اَبُوۡهُمۡ اِنِّىۡ لَاَجِدُ رِيۡحَ يُوۡسُفَ‌ لَوۡلَاۤ اَنۡ تُفَـنِّدُوۡنِ
اورجب قافلہ روانہ ہوا تو ادھر ان کے باپ نے کہا اگر تم یہ نہ کہو کہ بوڑھا بہک گیا ہے ‘مجھے یوسف کی بو آرہی ہے۔
قَالُوۡا تَاللّٰهِ اِنَّكَ لَفِىۡ ضَلٰلِكَ الۡقَدِيۡمِ
وہ بولے اللہ کی قسم آپ تو اپنے پرانے (غلط ) خیال میں مبتلا ہیں ۔
فَلَمَّاۤ اَنۡ جَآءَ الۡبَشِيۡرُ اَلۡقٰٮهُ عَلٰى وَجۡهِهٖ فَارۡتَدَّ بَصِيۡرًا ‌ ؕۚ قَالَ اَلَمۡ اَقُل لَّـكُمۡ‌ ۚ‌ ۙ اِنِّىۡۤ اَعۡلَمُ مِنَ اللّٰهِ مَا لَا تَعۡلَمُوۡنَ
پس جب خوشخبری دینے والا آپہنچا توکرتہ ان کے منھ پر ڈالا تو پھر سے وہ بینا ہوگئے اورکہا کیا میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ اللہ سے ان باتوں کو جتنا میں جانتا ہوں تم نہیں جانتے
قَالُوۡا يٰۤاَبَانَا اسۡتَغۡفِرۡ لَنَا ذُنُوۡبَنَاۤ اِنَّا كُنَّا خٰـطِــِٕيۡنَ
بیٹوں نے کہا ابا ہمارے لئے اللہ سے ہمارے گناہوں کی مغفرت مانگئے واقعی ہم خطا کار تھے۔
قَالَ سَوۡفَ اَسۡتَغۡفِرُ لَـكُمۡ رَبِّىۡؕ اِنَّهٗ هُوَ الۡغَفُوۡرُ الرَّحِيۡمُ
فرمایا عنقریب بخشواؤں گا تم کو اپنے رب سے۔ وہی بخشنے والا مہربان ہے۔
فَلَمَّا دَخَلُوۡا عَلٰى يُوۡسُفَ اٰوٰٓى اِلَيۡهِ اَبَوَيۡهِ وَقَالَ ادۡخُلُوۡا مِصۡرَ اِنۡ شَآءَ اللّٰهُ اٰمِنِيۡنَؕ
پھر جب یہ سب لوگ یوسف کے پاس پہنچے تویوسف نے اپنے والدین کو اپنے پاس بٹھایا اورکہا مصر کو چلئے اللہ نے چاہا تو امن سے رہئے گا
وَرَفَعَ اَبَوَيۡهِ عَلَى الۡعَرۡشِ وَخَرُّوۡا لَهٗ سُجَّدًا‌ۚ وَقَالَ يٰۤاَبَتِ هٰذَا تَاۡوِيۡلُ رُءۡيَاىَ مِنۡ قَبۡلُقَدۡ جَعَلَهَا رَبِّىۡ حَقًّا‌ؕ وَقَدۡ اَحۡسَنَ بِىۡۤ اِذۡ اَخۡرَجَنِىۡ مِنَ السِّجۡنِ وَجَآءَ بِكُمۡ مِّنَ الۡبَدۡوِ مِنۡۢ بَعۡدِ اَنۡ نَّزَغَ الشَّيۡطٰنُ بَيۡنِىۡ وَبَيۡنَ اِخۡوَتِىۡ‌ؕ اِنَّ رَبِّىۡ لَطِيۡفٌ لِّمَا يَشَآءُ‌ؕ اِنَّهٗ هُوَ الۡعَلِيۡمُ الۡحَكِيۡمُ
اور اپنے والدین کو تخت پر بٹھایا اورسب ان کے آگے سجدہ میں گرپڑے اس وقت یوسف نے کہا اباجان یہ میرے اس پہلے خواب کی تعبیر ہے اس کو میرے رب نے سچ کر دکھایا اوراس نے مجھ پر احسان کیا ایک تویہ کہ اس نے مجھے جیل خا نے سے نکالا اوردوسرا یہ اس نے تم کو گاؤں سے لایا حالانکہ شیطان نے مجھ میں اور میرے بھائیوں میں فسادڈالدیا تھا بیشک میرا رب جو چاہتا ہے عمدہ تدبیر کرتا ہے ۔ بیشک وہی خبر دار حکمت والا ہے
رَبِّ قَدۡ اٰتَيۡتَنِىۡ مِنَ الۡمُلۡكِ وَ عَلَّمۡتَنِىۡ مِنۡ تَاۡوِيۡلِ الۡاَحَادِيۡثِ‌ ۚ فَاطِرَ السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضِ اَنۡتَ وَلِىّٖ فِى الدُّنۡيَا وَالۡاٰخِرَةِ‌ ۚ تَوَفَّنِىۡ مُسۡلِمًا وَّاَلۡحِقۡنِىۡ بِالصّٰلِحِيۡنَ
(پھر یوسف نے دعا کی ) اے رب تونے مجھے سلطنت بھی دی اور خوابوں کی تعبیر کا علم بھی سکھایا اے آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے تو ہی دنیا اور آخرت میں میرا کار ساز ہے مجھکو اسلام پر موت دے اور شامل کر مجھ کونیک لوگوں میں
ذٰلِكَ مِنۡ اَنۡۢبَآءِ الۡغَيۡبِ نُوۡحِيۡهِ اِلَيۡكَ‌ۚ وَمَا كُنۡتَ لَدَيۡهِمۡ اِذۡ اَجۡمَعُوۡۤا اَمۡرَهُمۡ وَهُمۡ يَمۡكُرُوۡنَ
یہ قصہ غیب کی خبروں میں سے ہے جو ہم آپ کی طرف وحی کررہے ہیں اورآپ اس وقت برادران یوسف کے پاس نہیں تھے جبکہ وہ اپنی بات پر اتفاق کررہے تھے اورتدبیر کررہے تھے۔
وَمَاۤ اَكۡثَرُ النَّاسِ وَلَوۡ حَرَصۡتَ بِمُؤۡمِنِيۡنَ
اوراکثر لوگ ایمان نہیں لاتے اگرچہ آپ کتنا ہی چاہیں ۔
وَمَا تَسۡــَٔلُهُمۡ عَلَيۡهِ مِنۡ اَجۡرٍ‌ؕ اِنۡ هُوَ اِلَّا ذِكۡرٌ لِّـلۡعٰلَمِيۡنَ
اورآپ ان سے اس کا کچھ معاوضہ توطلب نہیں کرتے یہ قرآن توسارے عالموں کے لئے توبس ایک نصیحت ہے۔
وَكَاَيِّنۡ مِّنۡ اٰيَةٍ فِى السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضِ يَمُرُّوۡنَ عَلَيۡهَا وَهُمۡ عَنۡهَا مُعۡرِضُوۡنَ
اورآسمانوں اورزمین میں بہت سی نشانیاں ہیں جن پر سے ان کا گذر ہوتاہے لیکن ان پر توجہ نہیں کرتے ۔
وَمَا يُؤۡمِنُ اَكۡثَرُهُمۡ بِاللّٰهِ اِلَّا وَهُمۡ مُّشۡرِكُوۡنَ
اور اکثر لوگ جو خدا کو مانتے بھی ہیں تو اس طرح کہ وہ شرک بھی کرتے جاتے ہیں
اَفَاَمِنُوۡۤا اَنۡ تَاۡتِيَهُمۡ غَاشِيَةٌ مِّنۡ عَذَابِ اللّٰهِ اَوۡ تَاۡتِيَهُمُ السَّاعَةُ بَغۡتَةً وَّ هُمۡ لَا يَشۡعُرُوۡنَ
کیا یہ لوگ اس بات سے بے خوف ہیں کہ ان پر اللہ کا عذاب آکر ان کو گھیر لے یا ان پر اچانک قیامت آجائے اور ان کوخبر بھی نہ ہو
قُلۡ هٰذِهٖ سَبِيۡلِىۡۤ اَدۡعُوۡۤا اِلَى اللّٰهِ ‌ؔعَلٰى بَصِيۡرَةٍ اَنَا وَمَنِ اتَّبَعَنِىۡ‌ؕ وَسُبۡحٰنَ اللّٰهِ وَمَاۤ اَنَا مِنَ الۡمُشۡرِكِيۡنَ
کہدیجئے یہ میرا راستہ ہے اللہ کی طرف بصیرت پر بلاتا ہوں میں اور وہ بھی بلائے گا جو میرا تابع (تام) ہے (یعنی مہدیؑ) اللہ پاک ہے اورمیں مشرکوں میں سے نہیں ہوں ۔
وَمَاۤ اَرۡسَلۡنَا مِنۡ قَبۡلِكَ اِلَّا رِجَالًا نُّوۡحِىۡۤ اِلَيۡهِمۡ مِّنۡ اَهۡلِ الۡقُرٰى‌ؕ اَفَلَمۡ يَسِيۡرُوۡا فِى الۡاَرۡضِ فَيَنۡظُرُوۡا كَيۡفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِيۡنَ مِنۡ قَبۡلِهِمۡؕ وَلَدَارُ الۡاٰخِرَةِ خَيۡرٌ لِّـلَّذِيۡنَ اتَّقَوۡا ‌ؕ اَفَلَا تَعۡقِلُوۡنَ
اورہم نے آپ سے پہلے مختلف بستیوں میں جتنے پیغمبر بھیجے ہیں وہ سب مرد ہی تھے جن کی طرف ہم نے وحی بھیجی کیا ان لوگوں نے ملک میں سیر (وسیاحت ) نہیں کی کہ دیکھ لیتے کہ ان سے پہلے جو لوگ تھے ان کا انجام کیسا ہوا ۔ اورآخرت کا گھر اللہ سے ڈرنے والوں کے لئے بہت اچھا ہے کیا اب بھی تم نہیں سمجھتے ۔
حَتّٰۤى اِذَا اسۡتَيۡــَٔسَ الرُّسُلُ وَظَنُّوۡۤا اَنَّهُمۡ قَدۡ كُذِبُوۡا جَآءَهُمۡ نَصۡرُنَا ۙ فَـنُجِّىَ مَنۡ نَّشَآءُ ‌ؕ وَلَا يُرَدُّ بَاۡسُنَا عَنِ الۡقَوۡمِ الۡمُجۡرِمِيۡنَ
یہاں تک کہ جب پیغمبر (تائید الہٰی ) سے مایوس ہوگئے اورخیال کرنے لگے کہ انکی بات (مدد کے بارے میں )سچ نہ نکلی تو ان کے پاس ہماری مدد آپہنچی پھر ہم نے جس کو چاہا بچالیا اور ہمارا عذاب مجرم لوگوں سے ٹالا نہیں جاتا
لَـقَدۡ كَانَ فِىۡ قَصَصِهِمۡ عِبۡرَةٌ لِّاُولِى الۡاَلۡبَابِ‌ؕ مَا كَانَ حَدِيۡثًا يُّفۡتَـرٰى وَلٰـكِنۡ تَصۡدِيۡقَ الَّذِىۡ بَيۡنَ يَدَيۡهِ وَتَفۡصِيۡلَ كُلِّ شَىۡءٍ وَّهُدًى وَّرَحۡمَةً لِّـقَوۡمٍ يُّؤۡمِنُوۡنَ
البتہ ان اگلوں کے واقعات میں عقل مندوں کے لئےعبرت ہے یہ قرآن (جس میں ایسے قصّے ہیں) کوئی تراشی ہوئی بات تو نہیں ہے ۔ بلکہ اس سے پہلے جو آسمانی کتابیں نازل ہوچکی ہیں ان کی تصدیق کرنے والا ہے اور ہر چیز کی تفصیل (بیان کرنے والا) اورمومنوں کے لئے ہدایت اور رحمت ہے
×
Preferred translation language Font size Bookmark